۲۵ آبان ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 15, 2024
آیت الله العظمی جوادی آملی در بیست و ششمین اجلاسیه نشست دوره ای اساتید حوزه علمیه قم

حوزہ/ آیت اللہ جوادی آملی نے مسئلہ حجاب کو عورت کی حرمت و عظمت کے تحفظ کی علامت قرار دیا اور کہا: حجاب عورت کی زینت ہے؛ ہر کسی کو حجاب کی پابندی کرنی چاہیے۔ حجاب کا مسئلہ ذات اقدس الٰہی نے مقرر فرمایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ جوادی العظمی آملی نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں "زینب کبریٰ، میراثِ شجاعت، شفقت اور مقاومت" کے عنوان سے منعقدہ بیسویں سالانہ امریکی مسلم کانگریس کے آغاز کے موقع پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

انہوں نے اس پیغام میں کہا: حضرت زینب کبریٰ (س) انسانیت کی ایک اعلی مثال ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ مرد اور عورت کی حقیقت تقریباً ایک جیسی ہے کیونکہ روح نہ مردانہ ہے اور نہ زنانہ۔

اس مرجع تقلید نے مزید کہا: بنیادی عقائد، اصول اور احکام دونوں کے لیے یکساں ہیں جبکہ جسم سے متعلق بعض معاملات میں ان میں فرق ہے لہٰذا مرد اور عورت کی اصل حقیقت میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ روح مجرد ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: قرآنِ کریم مرد اور عورت کو انسانی پہلو سے ایک دوسرے کے نمونہ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ جب اچھے لوگوں کی مثال دی جاتی ہے تو حضرت مریم (س) یا فرعون کی بیوی کو ذکر کیا جاتا ہے لہذا لوگوں سے یہاں مراد انسانیت کی وہ جماعت ہے جو مرد و عورت دونوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا: قرآن میں "الناس" سے مراد صرف مردوں کا ذکر نہیں بلکہ لوگوں کا ذکر ہے۔ قرآن کریم مرد کو بھی مرد اور عورت کو بھی اچھے انسان کی مثال کے طور پر پیش کرتا ہے لہذا عورت اور مرد کی حقیقت بہت سے امور میں یکساں ہیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: اگر بنی ہاشم کی عقلمند خاتون زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کو امام وقت یعنی امام زین العابدین علیہ السلام نے خاص عزت دی، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے انسانیت کی حقیقت کو خوب سمجھا اور اس کے مطابق عمل کیا۔ جب حضرت زین العابدین علیہ السلام نے حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا سے کہا: 'أَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ عَالِمَةٌ غَیْرُ مُعَلَّمَةٍ فَهِمَةٌ غَیْرُ مُفَهَّمَة'، یعنی "آپ نے بشری تعلیم نہیں پائی، بلکہ علمِ الٰہی سے عالمہ ہوئی ہیں۔۔۔"۔ یہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ انہوں نے علم کی ایسی باتیں کہی ہیں جو نایاب ہیں اور اکثر نہیں کہی گئی ہیں اور نہ ہی آسانی سے سمجھی جا سکتی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .